اس کے گاؤں سے ہو کے آیا ہوں یعنی چھاؤں سے ہو کے آیا ہوں

تلخ جو اس کو چھو کے گزری ہیں ان ہواؤں سے ہو کے آیا ہوں

میری بخشش بہت یقینی ہے سب خطاؤں سے ہو کے آیا ہوں

ابتدا سے بھی آشنا ہوں میں انتہاؤں سے ہو کے آیا ہوں

انتہاؤں سے ہو کے آیا ہوں تو زمیں زاد ہے زمینی ہے

میں خلاؤں سے ہو کے آیا ہوں یار ساری انائیں جھوٹی ہیں

سب اناؤں سے ہو کے آیا ہوں اب ہیں ہونٹوں کی خواہشیں اشرف

اس کے پاؤں سے ہو کے آیا ہوں


اس کے گاؤں سے ہو کے آیا ہوں
اس کے گاؤں سے ہو کے آیا ہوں