میرے ملنے پر افسوس ہوگا بزم میں میری
غزل کو سنا ہوگا
مفلسی کو دیکھ کر چھوڑ دیا تھا مگر آج
منزل عبور دیکھ کر
رونا
ہو گا اس سے پہلے وقت بدلہ تھا مجھ پہ میں بھی
تب سویا تھا آج تمہیں بھی سونا ہو گا۔۔
قلیل وقت ہی گزرا
تھا بچھڑے ہوۓ تمہیں بھی آج کسی
کو چھوڑنا ہو گا
دلی حسرت کی خاطر چھوڑ دیا مجھے تمہیں
آج بازاروں
میں مجھے ڈھونڈنا ہو گا۔۔۔۔
0 تبصرے