غزَّل
ہم اہل وفا حسن کو رسوا نہیں کرتے
پردہ بھی اٹھے رخ سے تو دیکھا نہیں کرتے
دل اپنا ہی تصور سے کر لیتے ہیں روشن
موسیٰکی طرح طور پہ جایا نہیں کرتے
رکھتے ہیں جو اوروں کےلئے پیار کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹکے بکھرا نہیںکرتے
مغرور ہمیں کہتی ہے تو کہتی رہے دنیا
ہم مڑ کے کسی شخص کو دیکھا نہیں کرتے
ہم لوگ تو مے نوش ہیں بدنام ہیں ساغر
پاکیزہ ہیں جو لوگ، وہ کیا کیا نہیں کرتے
0 تبصرے