میں آنکھ بھر کے حقیقی سراب دیکھوں گا

میں زندگی بھر ترے جزبے کی تاب دیکھوں گا

 

میں منتظر نہیں بہاروں میں پھول کھلنے کا

میں تیرے شوخ لبوں کے گلاب دیکھوں گا

 

مجھے جو میری بصیرت نے خود شناس کیا

میں آئینہ نہیں اس کا جواب دیکھوں گا

 

تیری ہی گونج ہے میرے لہو کی گردش میں

میں بعد چہرے کے دل کی کتاب دیکھوں گا

 

دعا کو ہاتھ اٹھاؤں نہ کچھ سوال کروں

جو پھل ھے صبر کا روز حساب دیکھوں گا

 

قبول مجھ کو تیری جیت اور ہار اپنی

کبھی نہ میں تیری آنکھوں میں آب دیکھوں گا


میں آنکھ بھر کے حقیقی سراب دیکھوں گا